| ذرا سی بات پر روتا تھا اور غمگین ہوتا تھا |
| یہ تب کی بات ہے جب دل بڑا مسکین ہوتا تھا |
| تمہیں جب بھی بلاتے تھے صنم کہہ کر بلاتے تھے |
| تمہارا نام لینا بھی ہمیں توہین ہوتا تھا |
| غزل میں دھاک بیٹھی ہے تمہارے نین نقشے کی |
| تمہاری آنکھ سے مصرع یہاں تضمین ہوتا تھا |
| ہمیں اب تک وہ ملبوسِ قناعت یاد آتا ہے |
| بظاہر ہم کو چھوٹا تھا، مگر رنگین ہوتا تھا |
| سنا ہے پہلے وقتوں میں بڑی محفوظ ہوتی تھی |
| سنا ہے اس جگہ پر بھی کوئی آئین ہوتا تھا |
معلومات