ذرا سی بات پر روتا تھا اور غمگین ہوتا تھا
یہ تب کی بات ہے جب دل بڑا مسکین ہوتا تھا
تمہیں جب بھی بلاتے تھے صنم کہہ کر بلاتے تھے
تمہارا نام لینا بھی ہمیں توہین ہوتا تھا
غزل میں دھاک بیٹھی ہے تمہارے نین نقشے کی
تمہاری آنکھ سے مصرع یہاں تضمین ہوتا تھا
ہمیں اب تک وہ ملبوسِ قناعت یاد آتا ہے
بظاہر ہم کو چھوٹا تھا، مگر رنگین ہوتا تھا
سنا ہے پہلے وقتوں میں بڑی محفوظ ہوتی تھی
سنا ہے اس جگہ پر بھی کوئی آئین ہوتا تھا

1
167
واہ واہ واہ
اااااعلی