| جو تیرے ساتھ نہ گزرے وہ زندگی کیا ہے |
| متاع جاں تُو نہیں تو کوئی خوشی کیا ہے |
| شریرو شوخ سہی پر یہ بے رخی کیا ہے |
| وہ جانے کیا، شبِ ہجراں کی بے کلی کیا ہے |
| جو تیرے لب ہوں میسر تو مے کشی کیا ہے |
| کہ دیکھیے دلِ ناداں کی کج روی کیا ہے |
| کسی کا توڑ کے دل ٹھاٹھ سے بتانا پھر |
| میں پوچھتا ہوں کہ اس میں بہادُری کیا ہے |
| کہا جو بے وفا، اللہ رے شوخئِ گفتار |
| اگر کہہ بھی دیا، اس میں خمیدگی کیا ہے |
| یہ ڈوبتا ہوا سورج یہ سوگواری سی |
| ستم کہ یہ غمِ شامِ سپردگی کیا ہے |
| ہزاروں شعر بھلے لکھ لو زیبؔ ہیں کس کام |
| جو وزن میں نہیں، تو پھر وہ شاعری کیا ہے |
معلومات