| کہاں جا رہے ہو! بڑھے سوئے پستی |
| کہ بیدار ہو جاؤ چھوڑو یہ مستی |
| مقامات اوج و ثریا کو چھوڑا |
| بلندی سے رخ اپنا پستی میں موڑا |
| رہے نام کے اب ہیں ہم بس مسلماں |
| نہ اسلاف سا اب رہا ہم میں ایماں |
| وہ غازی تھے مسکن تھا صحرا نوردی |
| سفر میں ہی کٹتی تھی گرمی کہ سردی |
| سکون اور آرام کے ہم ہیں پالے |
| نہیں ہم میں باقی رہے وہ جیالے |
| شریعت کے سچے اصولوں کو چھوڑا |
| خدا اور نبی سے تعلق ہے توڑا |
| رہیں کب تلک ہم یونہی بے ڈگر |
| خدا کے لئے لوٹ جائیں چلو گھر |
| نجات اور بخشش کی مانگیں دعائیں |
| تڑپ کر ہم اپنے خدا کو منائیں |
| شب و روز بخشش کا، مہمان لایا |
| خدا کا پسندیدہ رمضان آیا |
معلومات