تیرے لب کی مثال ہو جائے
لعل غصّے میں لال ہو جائے
منہ تکیں کوہ قاف کی پریاں
تیرا ظاہر جمال ہو جائے
آ مرے یار کی کمر کی لچک
شاخِ گل پر سوال ہو جائے
تیری جوبن بھری جوانی مرے
بازوؤں میں نڈھال ہو جائے
یا خدا میکشوں کا فیصلہ کر
شیخ کو مے حلال ہو جائے
دورِ حاضر میں ایک اچھا شعر
کوئی کہہ دے، کمال ہو جائے
چل نکل راہِ زیست میں تنہاؔ
جب بچھڑنا محال ہو جائے

0
96