چراغ کی لو میں ڈھل گیا ہوں
کہ اس پہ پورا میں کُھل گیا ہوں
عجیب جذبوں نے مار ڈالا
عجیب حدت میں جل گیا ہوں
تری جو آہٹ سنی تھی میں نے
تو پھر میں گھٹنوں کے بل گیا ہوں
اسے سہارے کی تھی ضرورت
تبھی میں اک در میں ڈھل گیا ہوں
کبھی تو مل کر نہیں تھا بھرتا
کبھی تو دیکھے بہل گیا ہوں
م-اختر

4
206
تو پھر میں گٹھنوں کے بل گیا ہوں
کیا کہنے ہیں
بہترین الفاظ کا چناو
اس کاوش پر مبارک باد قبول کیجیے

صد نوازش... ذوق کی نظر ہماری کیا مجال

اللہ پاک ذور قلم میں مزید اضافہ کریں
آمین

یا رب العالمین
جزاک اللہ خیر

0