بھیک مانگی تھی بس محبت کی
کاسہ نفرت سے بھر دیا اس نے
وہ نہیں مانتا کہ اس نے دیا
روح کا زخم پھر دیا کس نے
مرا احساس میرا قاتل ہے
مجھ کو مارا ہے بس مری حس نے
اب وہ میرا حساب لکھتا ہے
مجھ کو سجدہ کیا تھا کل جس نے
محنتوں کا ثمر ملا ان کو
مجھ کو مفلس کیا ہے کِھس کِھس٭ نے
٭سُستی

0
1
32
مجھ کو محصور کیا تھا رامس نے
مرگ دم دی صدا یہ حابس نے

کرتا کھلواڑ ہے جو دھرتی سے
سب اسے سونپا تو بھلا کِس نے