اب یہی سوچ کر ہم ٹھکانہ کریں, کوئی جنگل ہو کچھ ہو کہیں تو رہیں
تو بھی آئے نہ آئے مگر دلنشیں, ہم سے ملنے وہاں چاندنی آئے گی
عکس پڑتا ہے چہرے کا یوں شال پر, مجھ کو لگتا ہے اب کے اسی حال پر
اس کی رنگت جو ڈر کر کبھی بھی اڑی, اس کی چنری میں بھی لازمی آئے گی
آؤ بارش کے موسم میں کھل کر ملیں, آؤ باتیں کریں آؤ کیفے چلیں
یونہی لیٹے رہے اپنے گھر پر پڑے, خاک باتوں میں پھر چاشنی آئے گی
اس نے گیسو ہی کھولے ہیں اور شور ہے, ہم یہ کیسے بتائیں یہ لاہور ہے
مجھ کو بتلائیں پھر لوگ بولیں گے کیا, جب حسینہ کوئی مغربی آئے گی
ہم نہیں سیکھ پائے تو کیسے کہیں, ایک وہ دن بھی ہوگا کہ یارو ہمیں
دوستی آئے گی, دشمنی آئے گی, عاشقی آئے گی, بندگی آئے گی

3
145
واااااہ خوووووووب

شکریہ یاسر عباس.

کمااااال ہے بھائی ماشاءاللہ... ?