تم تو خوابوں کی بات کرتے ہو
بس سرابوں کی بات کرتے ہو
زندگی اس طرح نہیں کٹتی
تم کتابوں کی بات کرتے ہو
میں نے اپنے بچھڑتے دیکھے ہیں
"تم عذابوں کی بات کرتے ہو"
میں سزا کاٹنے یہاں آیا
کن حسابوں کی بات کرتے ہو
زہر رگ رگ میں بس گیا میرے
تم شرابوں کی بات کرتے ہو
خار ہی خار ہر طرف شاہدؔ
کیوں گلابوں کی بات کرتے ہو
ق
نظریں جسموں کے زاویوں پر ہیں
اور حجابوں کی بات کرتے ہو
درس گاہوں میں اصطبل آباد
کن نصابوں کی بات کرتے ہو
منطقی ایک بھی سوال نہ تھا
تم جوابوں کی بات کرتے ہو
بزدلوں کے جہان میں تم اب
انقلابوں کی بات کرتے ہو

3
97
عمدہ، بہت ہی عمدہ سر۔۔۔

سر اسی زمین میں کچھ لکھنے کی گستاخی کی ہے امید ہے کہ آپ معاف فرما دیں گے۔

قطع کمال در کمال لکھ ڈالا ہے سر۔