تم تو خوابوں کی بات کرتے ہو |
بس سرابوں کی بات کرتے ہو |
زندگی اس طرح نہیں کٹتی |
تم کتابوں کی بات کرتے ہو |
میں نے اپنے بچھڑتے دیکھے ہیں |
"تم عذابوں کی بات کرتے ہو" |
میں سزا کاٹنے یہاں آیا |
کن حسابوں کی بات کرتے ہو |
زہر رگ رگ میں بس گیا میرے |
تم شرابوں کی بات کرتے ہو |
خار ہی خار ہر طرف شاہدؔ |
کیوں گلابوں کی بات کرتے ہو |
ق |
نظریں جسموں کے زاویوں پر ہیں |
اور حجابوں کی بات کرتے ہو |
درس گاہوں میں اصطبل آباد |
کن نصابوں کی بات کرتے ہو |
منطقی ایک بھی سوال نہ تھا |
تم جوابوں کی بات کرتے ہو |
بزدلوں کے جہان میں تم اب |
انقلابوں کی بات کرتے ہو |
معلومات