مداحِ اعلیٰ جن کا پرور د گار ہے
ان کو ملا ہے رتبہ جو شان دار ہے
جاری ثنائے خواجہ ہر آن دہر میں
سرکار سے خدا کا اک طرفہ پیار ہے
ہے دخشاں یہ چمن بھی جن کے جمال سے
ان سے ہیں رونقیں سب ان سے بہار ہے
اسرار یزداں کے ہیں ہادی کے علم میں
واحد خدا نبی کا اک راز دار ہے
بے مثل جن کو کہتا سارا جہان ہے
خلقِ خدا میں اعلیٰ وہ عہدہ دار ہے
سلطان ان کے در پر آتے ہیں سر نگوں
قاسم جو نعمتوں کا اور تاجدار ہے
عرضی ہے میرے دل کی عالی جناب سے
در پر بلالیں ہادی اب انتظار ہے
رازِ محمدی کو مولا ہے جانتا
رازِ نہاں ہے بستہ جو آشکار ہے
کوثر ملی نبی کو مولا کے ہاتھ سے
جن کی سخا سے ہمدم لطفِ بہار ہے
لرزے عدو ہیں ان کے ہر آن ہر گھڑی
توفیق ہے یہ رب کی جو ان سے پیار ہے
محمود مصطفیٰ ہی رب کے حبیب ہیں
جن کے حجر میں یہ دل اب اشک بار ہے

1
66
بہترین کوشش