محبت کی راہوں پہ چلتا گیا
مرا وقت یوں ہی گزرتا گیا
زیاں کی نہ مجھ کو خبر ہی ہوئی
جو تھا ہاتھ میرے سرکتا گیا
مجھے زخم لگتے ہی لگتے گئے
مرا دم نکلتا نکلتا گیا
سمجھ کر اداؤں کو تحفہ ترا
سمجھ بوجھ کو میں کچلتا گیا
محبت کی دھوپیں یوں پڑتی رہیں
کہ چلتا گیا میں پگلتا گیا
وہ وعدے ترے بھی نہ پورے ہوئے
ہمایوں کا دل بھی بہلتا گیا
ہمایوں

2
41
ماشاللہ

0
جزاک اللہ