میں ترے پیشِ نظر گو پسِ منظر ہوتا |
مجھ کو حسرت ہی رہی میں بھی قلندر ہوتا |
میں فلک پر جو چمکتا ہوا اختر ہوتا |
اثر انداز تِرا کچھ تو مقدّر ہوتا |
تو نہ ملتا تو کسی قیس کا مظہر ہوتا |
تُجھ کو پاتا تو مقدّر کا سکندر ہوتا |
جاں لُٹانے کا سبق پیار میں ازبر ہوتا |
میں جو دنیا میں محبّت کا پیمبر ہوتا |
وہ چلا جاتا وہاں تک جہاں امبر ہوتا |
طارق اس راہ میں ہوتا جہاں دلبر ہوتا |
معلومات