ذات میں زندان ہوتے جا رہے ہیں |
حشر کے سامان ہوتے جا رہے ہیں |
لوگ بوڑھے ہو کے دانا ہو رہے ہیں |
اور ہم نادان ہوتے جا رہے ہیں |
اب تو رشتوں میں تفاوت بڑھ گئی ہے |
شہر اب ویران ہوتے جا رہے ہیں |
وہ خدا کے روپ میں آنے لگے ہیں |
جب سے ہم انسان ہوتے جا رہے ہیں |
خواہشیں جب منزلوں کی ترک کر دیں |
راستے آسان ہوتے جا رہے ہیں |
زندگی کو جب سے ہم سمجھے ہیں شاہدؔ |
ہم فقط امکان ہوتے جا رہے ہیں |
معلومات