| زندہ تھے ہم رمِ آہو کی دکاں ہونے تک |
| بوڑھے ہوتے گئے ہم لوگ جواں ہونے تک |
| تم نے جبرا ہمیں چاہا، کوئی چاہت نہیں تھی |
| کھیل اچھا تھا مگر راز عیاں ہونے تک |
| ایک خوش رنگ مکاں میرے تصور میں تھا پر |
| وہ زمیں بیٹھ گئی میرا مکاں ہونے تک |
| اس کے قصے میں مرا نام و نسب تھا ہی کیا |
| میں تو بس شخصِ فلاں سے تھا فلاں ہونے تک |
| زندگی وہم و گُماں، کرب و بلا سے گزری |
| اُس اسامہ سے کوئی زیبؔ میاں ہونے تک |
معلومات