زندہ تھے ہم رمِ آہو کی دکاں ہونے تک
بوڑھے ہوتے گئے ہم لوگ جواں ہونے تک
تم نے جبرا ہمیں چاہا، کوئی چاہت نہیں تھی
کھیل اچھا تھا مگر راز عیاں ہونے تک
ایک خوش رنگ مکاں میرے تصور میں تھا پر
وہ زمیں بیٹھ گئی میرا مکاں ہونے تک
اس کے قصے میں مرا نام و نسب تھا ہی کیا
میں تو بس شخصِ فلاں سے تھا فلاں ہونے تک
زندگی وہم و گُماں، کرب و بلا سے گزری
اُس اسامہ سے کوئی زیبؔ میاں ہونے تک

0
2
108
بوڑھے ہوتے گئے ہم لوگ جواں ہونے تک
یہ بات بہت اعلی کہی ہے آپ نے!

بہت شکریہ محترم

0