تم کو کچھ یاد ہے، وہ ایک پیاری شب
دل کے رنگیں، خیالوں میں گزاری شب
سرخ آنکھیں، اُجالے انتظاری ہیں
رب کیوں ان ہجر والوں، پر اتاری شب
شور جب ہے، سنائی نا دیا مجھ کو
پھر میں اپنی ہی، آہوں سے نکھاری شب
چاند بے مول اور، بک نا سکے تارے
میں نے دیوار پر، جب رکھ کے ماری شب
تم پہ کب گزری ہے یُوں، آرے کی مانند
کاٹ کر رکھ دے، ایسی ہے دو دھاری شب
گزرے نا جب یہ جنگل، صحرا کے اندر
ہم بتا نا سکیں، کیسے گزاری شب
م-اختر

2
122
واااہ

نوازش