تم کو کچھ یاد ہے، وہ ایک پیاری شب |
دل کے رنگیں، خیالوں میں گزاری شب |
سرخ آنکھیں، اُجالے انتظاری ہیں |
رب کیوں ان ہجر والوں، پر اتاری شب |
شور جب ہے، سنائی نا دیا مجھ کو |
پھر میں اپنی ہی، آہوں سے نکھاری شب |
چاند بے مول اور، بک نا سکے تارے |
میں نے دیوار پر، جب رکھ کے ماری شب |
تم پہ کب گزری ہے یُوں، آرے کی مانند |
کاٹ کر رکھ دے، ایسی ہے دو دھاری شب |
گزرے نا جب یہ جنگل، صحرا کے اندر |
ہم بتا نا سکیں، کیسے گزاری شب |
م-اختر |
معلومات