ختم ہوتی ہے کائنات جہاں |
منطقی وِجداں دیکھتاہے وہاں |
زَرّہ کیا اور کیا زمان و مکاں |
کُلِّیاتِ ریاضی میں ہیں بیاں |
حالتِ قوم تو نَگُفتہ بِہ ہے |
ہر جگہ ہی مُسابِقت ہے یہاں |
اہلِ فن ہیں حسد کے مارے ہوئے |
شُعبہ تکنیک ہو کہ حلقہ زُباں |
افسراں راہ دار بن ہے گیا |
بیضہ بردار نوکراں ہے یہاں |
نفع لینا زِیاں میں دوسروں کے |
نہ وہ احساس اور ہے خُلق کہاں |
ہو کے آزاد بھی غلام ہیں یہ |
خوشہ چینی، مُسلّمَہ ہے یہاں |
کیوں ہے مغرب زدہ، شِعار ترا؟ |
پیرہن اور، کیا مُعاشِ زماں |
ہیچ لگتے، کہانی قصّے ہیں یہ |
شکوہِ غم، کہیں ہے آہ و فُغاں |
کوئی دیتا نہیں مَنادی کیوں؟ |
نسل ہا نسل ہے زیاں ہی زیاں! |
ضُعف چشمی، کو دور کر لو سبھی |
راہِ ملّت، کا نصب کر لو نشاں |
پھر سے شائع، جَریدے ہونے لگیں |
علم کا پھر، ہو جاری سیلِ رواں |
تجربہ اور، دلیل زندہ کریں |
طرزِتحقیق ہو رِواج جہاں |
بکھرے شیرازہ کیوں دوبارہ کبھی؟ |
در گزر کر دو " ِاختلافِ زباں"! |
ایک آباء، کی ہیں نسل سبھی |
کے مسلماں، کے ہندو اور کے مُغاں |
رکھو انسانیت کی لاج کبھی |
جیسے ایدھؔی، نے کیا ہے فیض رواں |
بولے گا پھر، سے مِؔہر طُوطی ترا |
ہوتا گِرہن، ہے لمحوں کا مہماں |
ــــــــــ------٭٭٭------- |
معلومات