اب ان سے دل کا معاملہ یوں بیاں کریں گے |
سکوتِ لمحہ سخن نظر کو زباں کریں گے |
اک آن میں ڈھیر ہوگا لشکر یہ خواہشوں کا |
کہ جب وہ مزگاں کو تیر ابرو کماں کریں گے |
ہمیں سمجھنا نہ بادلوں تم رقیب اپنا |
جو درد دل کو ہم اپنے رو رو بیاں کریں گے |
جو میرا نام آتے ہی لب انکے ہیں کانپ جاتے |
یہی اشارے تو راز دل کے عیاں کریں گے |
نہ گن کے لو سانس تم کہ اوپر وہ گن رہا ہے |
خدا زمیں کو بھی ایک دن آسماں گریں گے |
ابھی یہ بچہ سخن مرا نا سمجھ ہے تھوڑا |
رہا جو زندہ اگر تو اسکو جواں کریں گے |
غزل ہی بےحس ہے دردمند اپنا اس جہاں میں |
یہاں نہیں دل کی باتیں تو پھر کہاں کریں گے |
بےحس کلیم |
معلومات