اب نیا داؤ کوئی چلنا نہیں |
پیترا دوسرا، بدلنا نہیں |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
کر کے شاپنگ میں رہوں گی جی ہاں! |
اب کرونا سے پھر ڈرانا نہیں |
دیکھ کر مُجھ کو سوتی، یوں ہی کہا |
سوچا کر دوں غنودگی میں ہی "نا" |
ہو کے تیار آ گئی ہوں میں ہاں! |
چھپتے اب پھر رہے ہو آپ کہاں؟ |
ایسے آیندہ، آزمانا نہیں! |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
ہے طبیعت بھی خوب، وقت بھی ہے |
دے دیا خانداں، کو کھانا بھی ہے |
صاف موسم ہے اور، سہانا بھی ہے |
شام تقریب میں، لو جانا بھی ہے۔ |
بات کو پھر سے تم، گھُمانا نہیں |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
"ناں" نہیں آج صرف بس "ہاں" کریں |
بٹوا میرے حوالے "جاناں!" کریں |
بینک بیلنس سارا عیاں کریں |
دے کے کچھ سینکڑے، نہ اِحساں کریں |
آپکی اَمّاں کا زمانہ نہیں! |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
رہتی کانوں کی ہے چھِدائی ابھی |
دانتوں کی رہتی ہے بھرائی ابھی |
نہ ہی آئس کریم کھائی ابھی |
بال رنگوا کے لو، آئی ابھی |
دیر کا چلتا اب بہانہ نہیں |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
چل دیے چھوڑ ہاتھ میرا ابھی؟ |
ماپ بھی درزی کو ہے دینا ابھی |
دیکھنا جُوتیاں بھی، رہتا ابھی |
پارلر سے بقیہ لینا ابھی |
ہوتا پھر روز روز آنا نہیں |
چلنے دوں گی کوئی، بہانہ نہیں |
ـــــ----------٭٭٭-------- |
معلومات