سبز گنبد کو دیکھا پگھل میں گیا |
ذات اپنی کو لے کے مچل میں گیا |
خود میں رہنا بڑا ہی گراں ہو گیا |
خود کے اندر سے خود ہی نکل میں گیا |
باتیں ساری دھری کی دھری رہ گئیں |
وہ ارادہ جو کر کے اٹل میں گیا |
آپکی ہی نظر کا کرم ہے رہا |
جو خطاکار ایسے بدل میں گیا |
اے مؐحمد یہ احسان ہے آپ کا |
ایسے طوفان میں جو سنبھل میں گیا |
مجھ کو اپنی کوئی بھی خبر نہ رہی |
ایسے سانچے میں جا کے جو ڈھل میں گیا |
یہ تخیل ہمایوں ارادہ بنا |
حاضری کو اکیلا نکل میں گیا |
ہمایوں |
معلومات