وطن کا نوحہ |
وطن کا مرے جو تماشا ہوا ہے |
ملی ہم کو اپنے کیے کی سزا ہے |
عمل سے ہیں خالی جو سارے کے سارے |
دعاؤں پہ ہم نے گزارا کیا ہے |
چلے گا وطن یہ ہمارا تو کیسے |
بڑوں نے ہمارے خسارہ کیا ہے |
بڑوں نے ہمیشہ کیے کا م الٹے |
جو کاندھوں پہ بچوں کے ملبہ پڑا ہے |
کرے کوئی اس کو جو سیدھا تو کیسے |
کہ سارے کا سارا ہی الٹا پڑا ہے |
مرے دیس کے ہیں یہ باسی جو باہر |
انھیں کو یہ ملبہ اٹھانا پڑا ہے |
لیا تھا جو قرضہ یہ چوروں نے مل کر |
غریبوں کو ناحق چکانا پڑا ہے |
مرے پاس بھی جو بچا کر رکھا تھا |
مجھے ہی وطن پر لٹانا پڑا ہے |
مرے دل پہ گزری قیامت ہے یارو |
یہ قصہ جو مجھ کو سنانا پڑا ہے |
معلومات