| تازہ غزل | 
| زباں پہ قابو بھی رکھنا کمال ہوتا ہے | 
| کہاں کسی کو بھلا یہ خیال ہوتا ہے | 
| سبھی کی اپنی نگہ اور خیال ہوتا ہے | 
| جو ہم خیال ملے تو کمال ہوتا ہے | 
| کہ ایک دن خوشی پالیں گے اپنے حصے کی | 
| یہی تو سوچ کے یہ دل نہال ہوتا ہے | 
| کسی کا بننا تو مشکل نہیں مگر ہاں ،پر | 
| کسی کو اپنا بنانا کمال ہوتا ہے | 
| جواب دوں جو کبھی میں ترے سوالوں کا | 
| جواب میں نیا پھر اک سوال ہوتا ہے | 
| جو دیکھتی ہوں میں انساں پہ ظلم انساں کا | 
| میں کیا کہوں کہ جو پھر میرا حال ہوتا ہے | 
| کسی کا دل جو دکھا بیٹھتی ہوں، دیر تلک | 
| تو اس پہ بعد میں دل میں ملال ہوتا ہے | 
| جنہیں کہ خلقِ خدا کا خیال ہوتا ہے | 
| خدا ہی ان کی ہمیشہ مآل ہوتا ہے | 
| کہ برتری کا گماں جب بھی دل میں آتا ہے | 
| وہیں پہ عقل کو اس دم زوال ہوتا ہے | 
| سبھی کو اپنی پڑی رہتی ہے زمانے میں | 
| نہیں یہ فکر کسی کا کیا حال ہوتا ہے | 
| جلا کے خود کو دکھائے جو راہ دوسروں کو | 
| دیے کی طرح وہ روشن مثال ہوتا ہے | 
 
    
معلومات