تازہ غزل
زباں پہ قابو بھی رکھنا کمال ہوتا ہے
کہاں کسی کو بھلا یہ خیال ہوتا ہے
سبھی کی اپنی نگہ اور خیال ہوتا ہے
جو ہم خیال ملے تو کمال ہوتا ہے
کہ ایک دن خوشی پالیں گے اپنے حصے کی
یہی تو سوچ کے یہ دل نہال ہوتا ہے
کسی کا بننا تو مشکل نہیں مگر ہاں ،پر
کسی کو اپنا بنانا کمال ہوتا ہے
جواب دوں جو کبھی میں ترے سوالوں کا
جواب میں نیا پھر اک سوال ہوتا ہے
جو دیکھتی ہوں میں انساں پہ ظلم انساں کا
میں کیا کہوں کہ جو پھر میرا حال ہوتا ہے
کسی کا دل جو دکھا بیٹھتی ہوں، دیر تلک
تو اس پہ بعد میں دل میں ملال ہوتا ہے
جنہیں کہ خلقِ خدا کا خیال ہوتا ہے
خدا ہی ان کی ہمیشہ مآل ہوتا ہے
کہ برتری کا گماں جب بھی دل میں آتا ہے
وہیں پہ عقل کو اس دم زوال ہوتا ہے
سبھی کو اپنی پڑی رہتی ہے زمانے میں
نہیں یہ فکر کسی کا کیا حال ہوتا ہے
جلا کے خود کو دکھائے جو راہ دوسروں کو
دیے کی طرح وہ روشن مثال ہوتا ہے

2
24
جنہیں کہ خلق خدا کا خیال ہوتا ہے
خدا ہی ان کی ہمیشہ مآل ہوتا ہے

بہت پیارا شعر کہہ ڈالا ہے۔ ما شاء اللہ

شکر گزار ہوں ۔سلامت رہیں

0