بہتر تو یہی تھا کے وہم پر ہی رہتی بات
تو یکیں بن کے مجھے مجھ سے جدا کر گیا
اب ڈھونڈ رہا ہوں میں خود کو خود میں
روح ساتھ ہے پر وجود لا پتہ سا ہو گیا
اضطراب ہے کے حد سے بڑھتا ہی جا رہا ہے
تیری چاہت میں سکون قلب جو میں لٹا گیا
حد انتہا سے آ گے لا مکاں کی کھوج میں
تجھے ڈھونڈ نے کی چاہ میں بنجارا ہی ہو گیا
میں چلا تو تیرے شہر سے در بدر ہوا
کبھی اس ڈگر کبھی اس ڈگر بس آوارہ میں ہوگیا
میرے ہمنشیں تو میرے احوال سے آگاہ نہیں
تیرے لئیے اس حال میں، ماضی میں ہو گیا
خیر سے ہجر مجھے سونپ کر تو خوش ہے نا
میری جاگیر میں اب تیرا بھی تو حصہ ہو گیا
My words .

0
2
88
@8Sahar313

0
بہت اچھی کوشش ہے۔ لیکن قوافی درست نہیں ہیں۔ املا کی غلطیاں بھی ہیں۔ ان کو خاص طور پر دیکھیے۔

0