| بہتر تو یہی تھا کے وہم پر ہی رہتی بات |
| تو یکیں بن کے مجھے مجھ سے جدا کر گیا |
| اب ڈھونڈ رہا ہوں میں خود کو خود میں |
| روح ساتھ ہے پر وجود لا پتہ سا ہو گیا |
| اضطراب ہے کے حد سے بڑھتا ہی جا رہا ہے |
| تیری چاہت میں سکون قلب جو میں لٹا گیا |
| حد انتہا سے آ گے لا مکاں کی کھوج میں |
| تجھے ڈھونڈ نے کی چاہ میں بنجارا ہی ہو گیا |
| میں چلا تو تیرے شہر سے در بدر ہوا |
| کبھی اس ڈگر کبھی اس ڈگر بس آوارہ میں ہوگیا |
| میرے ہمنشیں تو میرے احوال سے آگاہ نہیں |
| تیرے لئیے اس حال میں، ماضی میں ہو گیا |
| خیر سے ہجر مجھے سونپ کر تو خوش ہے نا |
| میری جاگیر میں اب تیرا بھی تو حصہ ہو گیا |
| My words . |
معلومات