ممکن ہو سبک آنا در پر غلام کا
میں بھی ہوں منتظر اب پیارے پیام کا
سرکار تیرے در پر سارے ہیں آ گئے
سوچوں کہاں ہے نامہ فدوی کے نام کا
ہے آرزو کے دیکھوں منظر حسین میں
اس سبز سبز گنبد روضے تمام کا
پورا یقیں ہے مجھ کو یومِ نشور میں
شافی وسیلہ ہو گا آقا کے نام کا
صدقے حبیب کے ہیں انعام کبریا
جن کا دیا سدا ہے ہستی کے کام کا
ہوتی ہے حمدِ باری ہر آن ہر جگہ
ڈنکا ہے ساتھ اس کے خیر الانام کا
کر دیں کرم اے ہادی لب پر ثنا رہے
محمود مانگتا ہے صدقہ امام کا

1
52
سبحان اللہ سبحان اللہ