| ختم بس اب سائباں ہونے کو ہے | 
| خواب کا منظر دھواں ہونے کو ہے | 
| ہم بچھڑ جائیں گے اگلے موڑ پر | 
| یہ سفر تو رائیگاں ہونے کو ہے | 
| اک جہاں کا فاصلہ حائل ہے بِیچ | 
| اب بھی تُو محبوبِ جاں ہونے کو ہے!!! | 
| کب تلک ساحل پہ سر کو مارتی | 
| موج، بحرِ بیکراں ہونے کو ہے | 
| آ رہی ہے دُور سے بانگِ رُحیل | 
| رخصت از بزمِ جہاں ہونے کو ہے | 
| یہ ستم کے ساتھ بالائے ستم | 
| راہزن بھی سارباں ہونے کو ہے | 
| دیکھیے القُدس کی جلتی فضا | 
| "اِنفِرو" کی اب اذاں ہونے کو ہے | 
| دیکھیے حمّاد کی لوحِ مزار | 
| یہ نشانی بے نشاں ہونے کو ہے | 
| ۔۔۔ | 
| حماد یونس | 
    
معلومات