ختم بس اب سائباں ہونے کو ہے
خواب کا منظر دھواں ہونے کو ہے
ہم بچھڑ جائیں گے اگلے موڑ پر
یہ سفر تو رائیگاں ہونے کو ہے
اک جہاں کا فاصلہ حائل ہے بِیچ
اب بھی تُو محبوبِ جاں ہونے کو ہے!!!
کب تلک ساحل پہ سر کو مارتی
موج، بحرِ بیکراں ہونے کو ہے
آ رہی ہے دُور سے بانگِ رُحیل
رخصت از بزمِ جہاں ہونے کو ہے
یہ ستم کے ساتھ بالائے ستم
راہزن بھی سارباں ہونے کو ہے
دیکھیے القُدس کی جلتی فضا
"اِنفِرو" کی اب اذاں ہونے کو ہے
دیکھیے حمّاد کی لوحِ مزار
یہ نشانی بے نشاں ہونے کو ہے
۔۔۔
حماد یونس

0
1
115
"ہم بچھڑ جائیں گے اگلے موڑ پر
یہ سفر تو رائیگاں ہونے کو ہے "
اور
"کب تلک ساحل پہ سر کو مارتی
موج، بحرِ بیکراں ہونے کو ہے"

بہت خوبصورت اشعار کہے!
خوش رہیں سدا
عدنان مغل