پھر سے جو حوصلہ جما رہا ہوں
حال کا زائچہ بنا رہا ہوں
روح ماضی میں کھو چکی ہے یار
جسم کو میں جی کر سکھا رہا ہوں
تم کو دعوت ہے دیکھنے آنا
میں جو جنگل میں گھر بنا رہا ہوں
اب کہیں دل نہیں ہے لگ رہا تو
آگ سے رابطے بڑھا رہا ہوں
مجھ کو وحشت سی ہو گئی ہے کہ میں
سایہ دیوار بھی گرا رہا ہوں
ہجربچپن میں کٹ گیا تھا میں اب
نفسیاتی علم پڑھا رہا ہوں
م-اختر

2
123
وااااہ
آگ سے رابطے بڑھا رہا ہوں
کیا خووب کاوش
ماشا اللہ

0
حسن نظر ?

0