دھن دولت کے ہیں یار بہت |
ہم کو بس تیرا پیار بہت |
کیا رشتے وہ درکار بہت؟ |
جو لالچ کے بیمار بہت |
رحمٰنؔ کا یہ پرچار بہت |
ہو یار کے سنگ مزار، بہت |
لفاظی کو فنکار بہت |
ہم کو تیرا کردار بہت |
دنیا میں ہے تکرار بہت |
جذبوں کا بھی بیوپار بہت |
کر ڈالا جب اظہار بہت |
ہم کو بھی پڑی تھی مار بہت |
کسی کو تو ایک ہی وار بہت |
کوئی بولے کم ہیں چار بہت |
زباں کی جو چلتی کٹار بہت |
دل کو لفظوں کی دھار بہت |
ہے جھوٹ کی گو بھرمار بہت |
مصدقؔ کو خوفِ نار بہت |
(مصدقؔ اخوندزادہ) |
معلومات