| نظر کمزور ہوتی جا رہی ہے |
| چبھن رہتی ہے کانوں میں ذرا سی |
| مکمّل سر پیالہ تو نہیں، پر |
| کمی بالوں کی بالوں میں ذرا سی |
| بڑھاپا گھیرنے کو ہے، لپٹ جائیں |
| ابھی طاقت ہے بانہوں میں ذرا سی |
| چھڑی تھاما ہُوا بابا نہ دیکھیں |
| حیا رہ جائے بچّوں میں ذرا سی |
| کہاں تک اور دن کاٹیں گے تنہاؔ |
| نکالو بات راتوں میں ذرا سی |
معلومات