پھر وہی دشت وہی قیس وہی لیلیٔ دل
پھر وہی چاک گریباں وہی دیوانۂ دل
پھر وہی شوخ نظارہ وہی کاشانۂ دل
پھر وہی شورشِ جاں پھر وہی ہنگامۂ دل
پھر وہی درد وہی ٹیس وہی داغِ جگر
پھر وہی شوخ ادا ، طرزِ جفا ، تیرِ نظر
پھر وہی لغزشِ مستانہ وہی ذوقِ سفر
پھر وہی شب وہی تنہائی وہی دیدۂ تر
پھر وہی رنگ وہی روپ وہی شیریں بیاں
پھر وہی زلف وہی لب وہی رخسار میاں
پھر وہی حسرت و امید وہی دردِ نہاں
پھر وہی راہ وہی شوق وہی جاں کا زیاں
اے غمِ دل ! لبِ بسمل پہ ترانہ کیا ہے
تیری رودادِ محبت کا فسانہ کیا ہے
جرمِ اقرارِ وفا ہے تو چھپانہ کیا ہے
صاحبِ دل کے لیے خوفِ زمانہ کیا ہے

3
31
شکریہ صاحب

0
بڑی مشکل سے آپکی پروفائل ملی ہے

😊

0