| گل و شبنم کے داغ جلتے ہیں |
| قاتلوں کے سراغ جلتے ہیں |
| یاد سے تیری لو لگائی ہے |
| عشق میں دل ، دماغ جلتے ہیں |
| اک تصور ، ترے خیالوں میں |
| فرصتیں ، پل فراغ جلتے ہیں |
| گلستاں میں نہیں ہے بلبل بھی |
| ہجر میں چھت پہ زاغ جلتے ہیں |
| نین ساقی کے منتظر ہیں یوں |
| دکھ میں خالی ایاغ جلتے ہیں |
| آنکھ شاہد جھکی نہیں اٹھتی |
| سامنے پھول ، باغ جلتے ہیں |
معلومات