افغان
بتا دیا بزمِ رنگ و بو کو عمامہ بند ان پہاڑیوں نے
نہیں ہے مشکل جہانِ نو میں نظامِ رفتہ کی بازیابی
بہارِ حسنِ چمن تو دیکھو ہر ایک جانب ہے گل فشانی
ہزاروں گل کےجگر کےخوں سے ہے آج گلشن میں لالہ زاری
شام
پڑے ہیں تیغ و سناں پہ بھاری ہمارے دامن کے سنگریزے
جنہیں سمجھتی تھی ہیچ دنیا فقط یہ اس کا گمان نکلا
بتانِ بزمِ کہن کو توڑا ، نظامِ عہدِ ستم کو بدلہ
کہا ہے دہشت پسند جس کو وہی پیامِ امان نکلا
فلسطین
قریب تر ہے کہ بجھ ہی جاۓ چراغِ طاقِ ستم اے یارو
ہوا ہی جاتا ہے پھر سویرا شباب پر ہوگا رقصِ بسمل
نویدِ امن و سکوں دے آؤ دیارِ اشک و لہو کو جا کر
بہت ہوا نو بہارِ گل کا خزاں کی رت میں شکار اے دل
ہند
عجب نہیں کہ وہ دور آئے چمن میں ہرسو بہار آۓ
کلی کلی رنگ آشنا ہو دکھے دلوں کو قرار آۓ

2
22
شکریہ محترم

ما شااللہ! اللہ کے حفظ و امان میں رہیں، خوش رہیں