اجڑی ہوئی بستی میں ہوا گونجتی ہے |
ان دیکھے مکینوں کی صدا گونجتی ہے |
خالی کمروں سے بھی آتی ہے صدا |
گزرے ہوئے ماضی کی ندا گونجتی ہے |
رت بدلی پرندوں نے تو کر لی ہجرت |
اب شاخوں میں یخ بستہ نوا گونجتی ہے |
کوئی ہے جو چاہے ہے پسِ پردہ یہ |
اس کی خواہش مجھ میں سوا گونجتی ہے |
ان کو آئینے میں کیا دیکھ لیا |
اب میری نس نس میں فنا گونجتی ہے |
یہ کس کا سخن ہے جو ہے نغموں میں عیاں |
یہ کس کا ہنر ہے کہ فضا گونجتی ہے |
ایسی تنہائی کب ہوتی تھی حبیب |
اب سانس بھی لینے سے فضا گونجتی ہے |
معلومات