تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو جمالِ حق سے جمیل ہے
تو الوہیت کی دلیل ہے
تو حضورِ حق کی سبیل ہے
تو نبی ولی کی اصیل ہے
تو دعائے قلبِ خلیل ہے
تو ہی عافیت كا کفیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو ظہورِ حق تو شکور ہے
تو رحیم ہے تو غفور ہے
تو علیم ہے تو شعور ہے
تو شہید ہے تو حضور ہے
تو کریم ہے تو صبور ہے
تو ہی نور تو ہی طہور ہے
تو عروجیت کا مثیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو کلیم ہے تو کلام ہے
تو سلیم ہے تو سلام ہے
یہ جہان تیرے بنام ہے
دو جہاں میں تیرا نظام ہے
یہ نظام حسنِ تمام ہے
جو بلند ہے تیرا نام ہے
تو ظہورِ ذاتِ شکیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
جو خدا کا ہے تیرا ہاتھ ہے
جو خدا کی ہے تیری بات ہے
تیرا خُلق عالی صفات ہے
وہ کتابِ حق تیری نعت ہے
تو جو معجزوں کی برات ہے
تو دلیلِ حق تیری ذات ہے
تو ہی رحمتوں کا فضیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو شفیعِ روزِ حساب ہے
تو کریم عالی جناب ہے
تیرا رخ خدا کا حجاب ہے
تو ہی ذاتِ حق کا نقاب ہے
تو وصالیت کا نصاب ہے
تو سوالِ کل کا جواب ہے
تو صفات حق کا وکیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تیرا ذکر وجہِ سکون ہے
تیری یاد ردِ فسون ہے
تو دفاعِ غم و حزون ہے
تیرا اُنس اماں کا ستون ہے
تیرا عشق اصلِ جنون ہے
یہ جنون قتلِ فتون ہے
تو ہی کفر و حق کا عدیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو شفیق ہے تو شکیل ہے
ہر اک اصل کی تو اصیل ہے
تو ہی معرفت میں جلیل ہے
تو شریعتوں میں عدیل ہے
تو طریقتوں میں فضیل ہے
تو حقیقتوں میں مثیل ہے
تو مراۃ حق کا نقیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو کریم ابنِ کریم ہے
تیرا فیض، فیضِ عظیم ہے
تیری نعت دادِ نعیم ہے
جو شفا عریض و قدیم ہے
میں مریض ہوں تو حکیم ہے
میرے حال پر تو علیم ہے
تو ہی مشکلوں کا سُہیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو نبی کریم و رحیم ہے
تو ثبوتِ ذاتِ قدیم ہے
تو ظہورِ ذاتِ عظیم ہے
تو ہی جلوتوں میں وسیم ہے
تو ہی خلوتوں میں مقیم ہے
تو نبیِ خاص و حریم ہے
تیرا عرف رکھتا عقیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تیرے واسطے ہیں بنے سبھی
تیرے دم سے سب کو جِلا ملی
تیرے عشق میں ملی بندگی
ملی بندگی کو بھی زندگی
جو کہ زندگی کی ہے روشنی
تو رہی نہ کچھ بھی کہیں کمی
تو ہی خلقِ حق کا وصیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو منیر ہے تو سراج ہے
دو جہاں پہ تیرا ہی راج ہے
تیرا عشق دردوں کا تاج ہے
تیرا درد خود ہی علاج ہے
تو علاج نے رکھی لاج ہے
تیرا عشق اعلیٰ مزاج ہے
تیرا شیدا میرا خلیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تیری دید اصلِ علوم ہے
تیری دید رد ِّ غموم ہے
تو سلوکِ حق کا مفہوم ہے
تو ہی معجزوں کا ہجوم ہے
تیرا فیض فیضِ عموم ہے
تیری عزو شان لزوم ہے
تو کلیدِ جملہ قُفیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
تو چُنا ہوا، تو ہے مصطفیٰ
تیرے راضی سب تو ہے مرتضیٰ
ہے یہ خَلق تیرے ہی نور کا
تیرے شیدا انبیا اولیا
تیرا شیدا ہوگیا خود خدا
میرے مصطفیٰ میرے مصطفیٰ
تو جذیب، تو ہی ثقیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
ہم کہیں گے جب یا نبی نبی
تو نبی بھی کہتے ہیں امّتی
سرِ حشر دیکھے گا ہر کوئی
جو گریں گے قدموں میں امّتی
ہوگی کالی کملی تنی ہوئی
تو یہ رب کہے گا کیا بری
تو شفاعتوں کا فعیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے
میں ذکیؔ ہوں بندہ ہوں اک ترا
میرے باپ دادا ترے گدا
میرے والدہ ہیں ترے فدا
میرے پیر بھی تیرا آئینہ
تیرا آئینہ میرے رہنما
جو وسیلہ ہے تیری ذات کا
جو کہ ہر ادا کا نقیل ہے
تو حبیبِ ربِ جلیل ہے

2
425
ماشاءاللٰہ سلامت باشد بہت اچھا کلام ہے

0
بہت بہت شکریہ محترم صمیم صوفی صاحب

0