میں کور چشموں میں اب آئینے رکُھوں گا کیا |
کوئی پڑھے گا نہیں مُجھ تو لِکُھوں گا کیا؟ |
میں دِل سے تھوڑی یہ کہتا ہوں "تُم بِچھڑ جاؤ" |
تُمہارے ہِجر کے صدمے میں سہہ سکُوں گا کیا؟ |
کوئی جو پُوچھے کہ شِعر و سُخن میں کیا پایا |
تو سوچتا ہوں کہ اِس کا جواب دُوں گا کیا؟ |
میں اپنے بچّوں کو بازار لے تو آیا ہوں |
ہے جیب خالی تو اِن کے کھلونے لُوں گا کیا؟ |
کِیا ہے مُجھ پہ بھروسہ تو دفن سمجھو اِنہیں |
تُمہارے راز کِسی سے کبھی کہُوں گا کیا؟ |
بدل لیا ہے اگر تُم بے راستہ تو کیا |
ذرا سی بات پہ اب رات بھر جگُوں گا کیا؟ |
رشِیدؔ وقت نے چہرے سے نوچ لی رونق |
میں کِھکِھلا کے کِسی بات پر ہنسُوں گا کیا؟ |
رشید حسرتؔ |
معلومات