| شعلہ سا بن کے دامنِ دل کے قریں رہے |
| تُو ہے یہاں تو چاہتا ہوں بس یہیں رہے |
| خود اپنی زندگی کو سنوارا نہیں میں نے |
| خود اپنا انتخاب تھا ہر پل غمیں رہے |
| جاتے ہوئے نگاہ میں رکھنا کدورتیں |
| ایسا نہ ہو وصال کا مجھ کو یقیں رہے |
| حضرت کو غم بہت تھا مگر اب نہیں رہا |
| حضرت بہت اداس تھے، لیکن نہیں رہے |
| اللہ کرے اُداسیاں تجھ سے کریں گریز |
| اللہ کرے بہار سا بے حد حسیں رہے |
| سفیان بلال |
معلومات