شعلہ سا بن کے دامنِ دل کے قریں رہے
تُو ہے یہاں تو چاہتا ہوں بس یہیں رہے
خود اپنی زندگی کو سنوارا نہیں میں نے
خود اپنا انتخاب تھا ہر پل غمیں رہے
جاتے ہوئے نگاہ میں رکھنا کدورتیں
ایسا نہ ہو وصال کا مجھ کو یقیں رہے
حضرت کو غم بہت تھا مگر اب نہیں رہا
حضرت بہت اداس تھے، لیکن نہیں رہے
اللہ کرے اُداسیاں تجھ سے کریں گریز
اللہ کرے بہار سا بے حد حسیں رہے
سفیان بلال

2
128
ڈھیروں داد.

جزاک اللہ شہریار بھائی

0