| تارے ہنستے بھی ملے،چاند چمکتا بھی ملا |
| دشت تو دشت تھا لیکن وہ مہکتا بھی ملا |
| بات کہنی تو نہیں چاہیے پر تیرے بعد |
| دل سلامت بھی رہا اور دھڑکتا بھی ملا |
| ایک دو شعر کسی آنکھ نے مجھ کو سونپا |
| ایک دو شعر مجھے یونہی بھٹکتا بھی ملا |
| ساقیا تو ہے وہاں اور یہاں رندوں کو |
| چائے ٹھنڈی بھی ملی جام سلگتا بھی ملا |
| مسئلہ یہ ہے کتابوں میں رکھے پھولوں سے |
| چار سوکھے بھی ملے ایک مہکتا بھی ملا |
معلومات