تارے ہنستے بھی ملے،چاند چمکتا بھی ملا
دشت تو دشت تھا لیکن وہ مہکتا بھی ملا
بات کہنی تو نہیں چاہیے پر تیرے بعد
دل سلامت بھی رہا اور دھڑکتا بھی ملا
ایک دو شعر کسی آنکھ نے مجھ کو سونپا
ایک دو شعر مجھے یونہی بھٹکتا بھی ملا
ساقیا تو ہے وہاں اور یہاں رندوں کو
چائے ٹھنڈی بھی ملی جام سلگتا بھی ملا
مسئلہ یہ ہے کتابوں میں رکھے پھولوں سے
چار سوکھے بھی ملے ایک مہکتا بھی ملا

1
152
بہت خووووب پیارے بھائی