ارفع کئے ہیں رَبّ نے رُتبے حبیب کے
پھیلے دہر میں ہر جا چرچے حبیب کے
اوجِ فلق پہ پہنچے جامہ مجاز میں
کہتے قدم دنیٰ میں درجے حبیب کے
جِن و مَلک فلک پر تارے مہر قمر
سمجھیں اشارے بے شک سارے حبیب کے
ہیں جاگتے جو کوکب اس آسماں پہ آج
شاید ہیں منتظر یہ رب کے حبیب کے
نعرہ ہے مصطفیٰ کا یا رَبِّ اُمتی
یوں ہم پُکارے جائیں سارے حبیب کے
روحِ نبی اے مُومن تیری ہے زندگی
بن کے رہو ہمیشہ پیارے حبیب کے
اب مشکلات ساری محمود آساں ہیں
کامل ملے سہارے پیارے حبیب کے

2
37
ماشااللہ کیا عمدہ کلام ہے۔

ممنون! ممنون! جزاکاللہ خیر نوازش دعاؤں میں یاد رکھیں

0