جو راز اس کے مونہہ سے اچانک نکل گیا |
میرے شک و شکوک کو یکسر بدل گیا |
کرتے تھے سب دعائیں اٹھا کر فلک کو ہاتھ |
برہم ہے آسمان کہ انساں بدل گیا |
دیتے ہیں درسِ صبر مساجد میں قبلہ شیخ |
یہ صبر نہیں بے بسی ہے جو بھی مل گیا |
رمضان میں تو حُسن سے دُوری کا عہد تھا |
چلمن اُٹھی بیساختہ تو دل مچل گیا |
کافر کو ملا دَیر میں مسلم کو درس میں |
بدعات عام ہو گئیں نقشہ بدل گیا |
تھا التفاتِ دوستاں ماضی کے عہد میں |
بدلہ زمانہ ایسا یہ کانٹا نکل گیا |
تیرے بغیر بھی تو ہم زندہ رہے امید |
گر تم نہیں ملے تو کہاں حشر ٹل گیا |
معلومات