اُس نے ملنے آنا ہے
یہ بھی خواب سہانا ہے
اس کی آنکھوں سے مَیں نے
آج اک رنگ چرانا ہے
مَیں نے ذہن میں رکھنا ہے
اُس نے بُھول ہی جانا ہے
مرنے والے نے سب کو
جانے کیا بتلانا ہے
تو جو شہر میں آیا ہے
اب ہرپل مُسکانا ہے
جس میں یاد سلامت ہے
دل میں ایسا خانہ ہے
میرے الجھے جیون کو
بس تُونے سلجھانا ہے
تنہا شاخ ہوا کا زور
تنہا ایک ٹھکانہ ہے
رب کی ذات حقیقت ہے
باقی سب افسانہ ہے
تیرے سنگ جو دیکھا تھا
مانی خواب پرانا ہے

2
66
ذات کو آپ نے "زات" لکھ ڈالا ہے، براہِ کرم درست فرما لیجیئے گا۔

0
بہت شکریہ۔

0