چپ چاپ سمندر ہے ، مرے دل کا نگر بھی |
زخموں سے بدن چور ہے ، گھر بار ، جگر بھی |
ظاہر ہے حقیقت بھی دلوں پر ، اے ستم گر |
گلیوں میں ہے رسوا مرا خورشید ، سحر بھی |
زنداں میں اندھیرا ہے تو کیا فکر ہے تجھ کو |
ڈوبیں گے ستارے بھی مرے شمس و قمر بھی |
کہتا ہوں جسے روشنی میں ، چاند کی دلہن |
کھو جائے گی اک دن وہ محبت کی نظر بھی |
موسم ہے بہاروں کا یا رت دل پہ خزاں کی |
مجھ کو نہیں اپنا پتہ کچھ اس کی خبر بھی |
آساں کہاں ہوتا ہے کوئی عشق میں جینا |
کٹ جاتی ہے گردن تو کبھی سجدے میں سر بھی |
صورت ہے پریشان سی شاہد جو ہماری |
غم ہے کہ اجڑ جائے گا پل میں ترا گھر بھی |
معلومات