اس مُلکِ پُر آشوب کا دستور کہاں ہے |
سب ہمسرِ مُوسیٰ ہیں مگر طُور کہاں ہے |
دعویٰ ہے کہ تُم عاشقِ جانباز ہو لیکن |
غافل تری زنبیل میں منصور کہاں ہے |
جس کے لئے مُلّا نے کئے سجدے ہزاروں |
اب پُوچھتا پھرتا ہے مری حُور کہاں ہے |
ہر بات مکمّل ہے تو ہر راز ہے افشا |
منصوصِ مِن اللہ ہے یہ مستور کہاں ہے |
گر اپنے تعیشّ سے تجھے وقت ملے تو |
اے کاش کبھی پوچھ لو مزدور کہاں ہے |
شاید کبھی مِل جائے کسی راہ میں امید |
گمنام ہے ناکام ہے مشہور کہاں ہے |
معلومات