تجھے یکسر بھلایا جا رہا ہے
جگر کو آزمایا جا رہا ہے
ترا ہو کر میں تنہا ہو رہا ہوں
مرا اپنا بھی سایا جا رہا ہے
میں تجھ کو خود سے باہر لے چلا تھا
تو مجھ میں اور پایا جا رہا ہے
غزل تو اک بہانہ ہے پیارے
یہ حالے دل سنایا جا رہا ہے
مری تصویر مدھم ہو رہی ہے
مجھے جیسے مٹایا جا رہا ہے
ترے غم میں زہر آلود ہو کر
خوشی کا دن منایا جا رہا ہے
اعجاز احمد روانہ


2
122
بہترین الفاظ کا چناو

بہترین الفاظ کا چناو