ہر شب اک نیا ظلم اسی نے ڈھایا مجھ پر
جس کی محبت کا تھا مکمل سایہ مجھ پر
منتیں کیں ترلے بھی کر کے دیکھے میں نے
پھر بھی اس کو ذرا سا ترس نہ آیا مجھ پر
وہ بے وفا تھا سو اس نے جانے سے پہلے
اک بے وفائی کا الزام لگایا مجھ پر
کیسے تڑپتا ہے بسمل عالمِ جاں کنی میں
تجربہ یہ اس نے پھر کر کے دکھایا مجھ پر
ساغر کو مل جائے بھیک الفت کی جہاں میں
گر تیرا ہو کرم اے میرے خدایا مجھ پر

1
64
نارسائی اور جدائی میں ڈوبی تخلیق ۔۔۔لاجواب