میں کون اور کیا ہوں؟ |
میں شاعر نہیں ہوں |
شاعر کی فطرت میں شامل |
درد دل کے لاوے کو بحروں کے لفظوں |
کے دروں سانچوں میں ڈھال اشعار کرنا |
میں شاعر نہیں ہوں! |
میں عاشق نہیں ہوں! |
عاشق کی دنیا کو ظاہر کی دنیا دِکھتی نہیں |
آنکھ جُز معشوق اور پہ ٹِکتی نہیں |
وہ اپنے جوہر کو حُب کی بھٹی میں لاوا بنا کر |
معشوق کا پیکر بنا کے اس میں ہے ڈھلتا |
میں عاشق نہیں ہوں! |
تاجر نہیں ہوں نہ ہوں میں موجد |
درویش صوفی رہبر نہ راہی |
یہ سب منزل کا تعین ہیں کرتے |
میرا کوئی رستہ نہ منزل |
یہ سب تو نہیں ہوں! |
بچے مرے ہیں نہ میں خود کسی کا |
موجود تھا رحم مادر میں جانے سے پہلے |
کھاتی پیتی دنیا میں آنے سے پہلے |
تو وہ بھی تو ہوں گے اور سب اگلے پچھلے |
نام میرا نہیں ہے بہت میرے جیسے |
چہرے جیسے کئی اور چہرے یکتا نہیں یہ |
انگلیوں پر نشاں میرے اپنے نہیں ہیں |
بے نشاں ہوں؟ کون کیا ہوں؟ کس جگہ ہوں؟ |
معروضی فرضی ہونا نہ ہونا |
میں نے خدا کو |
دیکھا نہیں ہے |
پایا نہیں ہے |
ہاں! ایک آئینہ ہے جس میں میرا چہرہ مجھے دیکھتا ہے |
آنسو ہیں جاری اور سر جھکا ہے |
ہاں میں ہوں بندہ جس کا خدا ہے |
میرے تن کی مٹی کی ہے ایک قیمت |
ہر بات کی اوّل آخر حقیقت |
امتّی ہوں خیر الوریٰﷺ کا |
امتّی ہوں خیر الوریٰﷺ کا |
راشد ڈوگر |
معلومات