حکمِ یزداں سے ملا مدح پیمبر سے ملا |
یہ محبت کا ہنر میرے مقدر سے ملا |
شکر ہے اس پہ کہ ارشدؔ کو اسی در سے ملا |
جو ملا مجھ کو ہنر عرضِ وہ مادر سے ملا |
ہر گھڑی عشقِ محمد سے اجاگر میری |
عشق کا لطف محمد کے قلندر سے ملا |
انکی مدحت سے مرے دل پہ عیاں ہوتا ہے |
دل مرا جیسے مدینے کے ہو سرور سے ملا |
کبھی رنجش نہیں آئی دلِ نادار پہ جب |
طے منازل کے لیے تیرے جو لشکر سے ملا |
جسنے پایا ہے ترے عشق کے دیپک کا نمود |
وہ نہ بچھڑا تری جو راہ گزر سے ملا |
بزمِ حسان مدینے سے ملاتی ہے ہمیں |
شکر ہے مجھکو سلیقہ بھی اسی در سے ملا |
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی |
معلومات