حکمِ یزداں سے ملا مدح پیمبر سے ملا
یہ محبت کا ہنر میرے مقدر سے ملا
شکر ہے اس پہ کہ ارشدؔ کو اسی در سے ملا
جو ملا مجھ کو ہنر عرضِ وہ مادر سے ملا
ہر گھڑی عشقِ محمد سے اجاگر میری
عشق کا لطف محمد کے قلندر سے ملا
انکی مدحت سے مرے دل پہ عیاں ہوتا ہے
دل مرا جیسے مدینے کے ہو سرور سے ملا
کبھی رنجش نہیں آئی دلِ نادار پہ جب
طے منازل کے لیے تیرے جو لشکر سے ملا
جسنے پایا ہے ترے عشق کے دیپک کا نمود
وہ نہ بچھڑا تری جو راہ گزر سے ملا
بزمِ حسان مدینے سے ملاتی ہے ہمیں
شکر ہے مجھکو سلیقہ بھی اسی در سے ملا
مرزاخان ارشدؔ شمس آبادی

2
200
ماشاءاللہ ماشاءاللہ

شکریہ محترم سلامت رہیں ڈھیروں دعائیں

0