اس دلربا کے لب پہ ہے انکار بار بار |
دن رات ہم بھی کرتے ہیں اظہار بار بار |
دیکھا ہے جب سے اس کو مرا دل ہے بے قرار |
اُٹھتی ہے دل میں حسرتِ دیدار بار بار ہے |
توڑا ہے عہدِ وصل کو اس نے ہزار بار |
ہستے ہیں میرے حال پہ اغیار بار بار |
بخشے ہے عاصیوں کو خدا بے شمار بار |
کرتے ہیں پھر گناہ گنہگار بار بار |
جب چھوڑ دیں بزرگوں کو احباب رشتے دار |
پڑھتے ہیں تنہا بیٹھ کے اخبار بار بار |
راہِ وفا میں دل کو ہے درکار حوصلہ |
ملتے قدم قدم پہ ہیں آزار بار بار |
دشمن یا راہزن کا نہیں خوف یاں سحاب |
یاں لوٹتے ہیں قافلہ سالار بار بار |
معلومات