اُٹھ جاگ کہ تیری نسلوں کو |
یہ جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں |
جس رُوح سے سب بیدار ہوئے |
اُس رُوح کو مارنا چاہتے ہیں |
ہم خاک نشینوں کی ہمدم |
منزل ہے نہ کوئی رستہ ہے |
جو بیت چکی وہ خاک بسر |
جو آنے کی ہے خستہ ہے |
پیدا نہیں ہوتے اُگتے ہیں ہم |
اور پھوٹتی کونپلوں سے پہلے |
ناکارہ زمین میں رُکتے ہیں ہم |
بیچاری زمین بھی سچّی ہے |
جس کے سینے پر بوجھ ہیں ہم |
دھرتی کا سینہ نالاں ہے |
ہم کیا سمجھیں ہم کیا جانے |
کہ عقل سے پیدل لوگ ہیں ہم |
نوخیز جواں لاشوں پر آہ |
ماؤں کے کلیجے چاک ہوئے |
بھولی معصوم سی کلیوں پر |
پِسرانِ نبی بیباک ہوئے |
راضی برضا ہیں واللہ ہم |
شکوہ نہیں کرتے اللہ ہم |
( پسرانِ نبی بمعنی قومِ موسیٰ ) |
معلومات