اُٹھ جاگ کہ تیری نسلوں کو
یہ جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں
جس رُوح سے سب بیدار ہوئے
اُس رُوح کو مارنا چاہتے ہیں
ہم خاک نشینوں کی ہمدم
منزل ہے نہ کوئی رستہ ہے
جو بیت چکی وہ خاک بسر
جو آنے کی ہے خستہ ہے
پیدا نہیں ہوتے اُگتے ہیں ہم
اور پھوٹتی کونپلوں سے پہلے
ناکارہ زمین میں رُکتے ہیں ہم
بیچاری زمین بھی سچّی ہے
جس کے سینے پر بوجھ ہیں ہم
دھرتی کا سینہ نالاں ہے
ہم کیا سمجھیں ہم کیا جانے
کہ عقل سے پیدل لوگ ہیں ہم
نوخیز جواں لاشوں پر آہ
ماؤں کے کلیجے چاک ہوئے
بھولی معصوم سی کلیوں پر
پِسرانِ نبی بیباک ہوئے
راضی برضا ہیں واللہ ہم
شکوہ نہیں کرتے اللہ ہم
( پسرانِ نبی بمعنی قومِ موسیٰ )

1
19
ماشا اللہ

0