عجیب خبریں سنا رہے ہیں |
ہمیں یہ اُلو بنا رہے ہیں |
یہ سوچ قائم رہے گی کیسے |
پرندے بے پر اُڑا رہے ہیں |
وہی عدو ہیں تیری نظر میں |
کبھی جو تیری دُعا رہے ہیں |
خدا ہی جانے یہ نفرتیں کیوں؟ |
وہ خط ہمارے جلا رہے ہیں |
کہیں کسی کو دیئے دلاسے |
کہیں گرے کو گِرا رہے ہیں |
جو کل تلک میرے ہم نوا تھے |
نظر نہ اب وہ ملا رہے ہیں |
پرانے لہجے کے لوگ عابد |
غزل نئی اب سُنا رہے ہیں |
معلومات