دِلِ مال و جاں جو گنوا دیا
اسے پوچھو کس نے دغا دیا
میں تھا کس جہاں کی تلاش میں
مجھے کیسی راہ لگا دیا
کہ جو سانپ نا کہیں مل سکے
تُو نے آستیں سے ڈسا دیا
مجھے آنکھ میں وہ چبھن اٹھی
میں نے روشنی کو بجھا دیا
جو زباں شناس کہ تھا بہت
اسے چپ کا تالا لگا دیا
ترا شکریہ مرے ہم نوا
مجھے عشق کرنا سِکھا دیا
ترے ہجر کا بھی یہ شکریہ
مجھے غم کا دوست بنا دیا
میں بھی یاد ہے کیوں اسے کروں
کہ وہ جس نے مجھ کو بھُلا دیا
م-اختر

2
106
خوب کہا
سپرررررب

بہت شکریہ ??

0