دِلِ مال و جاں جو گنوا دیا |
اسے پوچھو کس نے دغا دیا |
میں تھا کس جہاں کی تلاش میں |
مجھے کیسی راہ لگا دیا |
کہ جو سانپ نا کہیں مل سکے |
تُو نے آستیں سے ڈسا دیا |
مجھے آنکھ میں وہ چبھن اٹھی |
میں نے روشنی کو بجھا دیا |
جو زباں شناس کہ تھا بہت |
اسے چپ کا تالا لگا دیا |
ترا شکریہ مرے ہم نوا |
مجھے عشق کرنا سِکھا دیا |
ترے ہجر کا بھی یہ شکریہ |
مجھے غم کا دوست بنا دیا |
میں بھی یاد ہے کیوں اسے کروں |
کہ وہ جس نے مجھ کو بھُلا دیا |
م-اختر |
معلومات