غم دیدہ فضاؤں سے لپٹ کر رویا |
پھولوں کی قباؤں سے لپٹ کر رویا |
جس در سے ملا مجھے رونے کا ہنر |
اس در کی ہواؤں سے لپٹ کر رویا |
پھر بعد ترے جب کبھی ساون برسا |
گھنگھور گھٹاؤں سے لپٹ کر رویا |
جب بھی مجھے چھوڑا تو نے رسوا کر کے |
میں پھر ترے پاؤں سے لپٹ کر رویا |
اجڑا ہے تو پھولوں نے بھی کھلنا چھوڑا |
گلشن میں خزاؤں سے لپٹ کر رویا |
ساغر ہوا سے ڈوبا سفینہ اپنا |
سارے نا خداؤں سے لپٹ کر رویا |
معلومات