اڑتے پنچھی کو بس دیکھتا رہ گیا |
کیا میں آزاد ہوں سوچتا رہ گیا |
زلف و رخسار کا یوں ہوا میں اسیر |
آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیاۓ |
اب رہائی ملی تو کہاں جا ؤں گا |
سوچ کر اپنے پر نوچتا رہ گیا |
کام اس کے سوا کیا ہے میرا رہا |
تیرے نقشِ قدم کھوجتا رہ گیا |
وہ گیا اس طرح حال دیکھا نہیں |
اشک آنکھوں میں تھے پونچتا رہ گیا |
لب تو ایسے ہوئے مہر دی نہ صدا |
دل بھی سینے میں بس چیختا رہ گیا |
ایک مدت تلک درد کی بے وفا |
آبیاری بھی کی سینچتا رہ گیا |
ایسا بچھڑا وہ ذیشان پھر نہ ملا |
اس کی یادوں پہ بس اکتفا رہ گیا |
معلومات