اڑتے پنچھی کو بس دیکھتا رہ گیا
کیا میں آزاد ہوں سوچتا رہ گیا
زلف و رخسار کا یوں ہوا میں اسیر
آپ کو دیکھ کر دیکھتا رہ گیاۓ
اب رہائی ملی تو کہاں جا ؤں گا
سوچ کر اپنے پر نوچتا رہ گیا
کام اس کے سوا کیا ہے میرا رہا
تیرے نقشِ قدم کھوجتا رہ گیا
وہ گیا اس طرح حال دیکھا نہیں
اشک آنکھوں میں تھے پونچتا رہ گیا
لب تو ایسے ہوئے مہر دی نہ صدا
دل بھی سینے میں بس چیختا رہ گیا
ایک مدت تلک درد کی بے وفا
آبیاری بھی کی سینچتا رہ گیا
ایسا بچھڑا وہ ذیشان پھر نہ ملا
اس کی یادوں پہ بس اکتفا رہ گیا

2
317
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ
کیااااااااااااااااااااااااکہنے ہیں محترم
بہت خوب بہت خوب

پسند کرنے کے لئے شکر گزار ۔اللہ پاک سلامت رکھے۔آمین