حقدار نہیں ہے حقدار نہیں ہے
جس شخص کو اسلام کا درکار نہیں ہے
منکر ہے جو آقا کا مسلمان نہیں ہے
توحید و رسالت پہ بھی ایمان نہیں ہے
گویا اسے اسلام کی پہچان نہیں ہے
وہ شخص تو جنت کا بھی حقدار نہیں ہے
سرکار کی سنت کا جو عامل نہیں ہوتا
قرآن کا بھی دل سے وہ حامل نہیں ہوتا
آقا کی مجالس میں وہ شامل نہیں ہوتا
اور دین محمد سے اسے پیار نہیں ہے
جو اپنی حکومت کو صحیح سے نہ چلاۓ
ہندو و مسلمان کو آپس میں لڑاۓ
کچھ اور ہو کچھ اور وہ لوگوں کو دکھاۓ
وہ ساتھ ہو حق کے کبھی تیار نہیں ہے
یونسؔ مرے دل میں نہیں ہے خواہشِ دولت
دل میں ہے مرے سرورعالم کی محبت
حسرت ہے وہ محشر میں کرے میری شفاعت
انگلی اٹھے سرکار پہ اقرار نہیں ہے

2
66
ماشااللہ سوچ خیال خؤب ۂۓ ”سہی” اور ایک دو جگہ دوبارہ دیکھیں۔ شکریہ

بہت بہت شکریہ اصلاح کیلئے

0